ہدایت اللہ تعالٰی کی نعمت ہے، اس کی توفیق ہی سے عطا ہوتی ہے۔ کچھ لوگ جن کے مزاج میں انکار کی شدت ہو شرکشی اور بغاوت ہو، وہ ہدایت کو قبول کرنے میں پس و پیش کرتے ہیں، سو سو حیلے بہانے تراشتے ہیں، گواہی، ثبوت اور معجزے طلب کرتے ہیں، اگر اپنی آنکھوں سے معجزے دیکھ بھی لیں تب بھی گمراہی کی پٹی ان کی آنکھوں پر بندھی رہتی ہے۔ ان کی انا، ان کو ہدایت سے دور جانے اور گمراہی کی ڈگر پر چلتے رہنے پر مجبور کردیتی ہے۔ یہ کہانی ایسے ہی لوگوں کی ہے جو کھلی آنکھوں سے معجزے دیکھ کر بھی حق کو جھٹلاتے رہے ہار کر بھی، جیت کے خواب دیکھتے رہے۔