یہ ہمارا معاشرتی المیہ ہےبوسیدہ اور فرسودہ روایات کا حصہ ہے کہ خادم ، غلام اور نو کر معاشرے کا ادنی کردار ہیں قربان جائیں اس عظیم انسان کے جس نے اپنے طر زعمل سے ایک عام سے خادم کو’ خاص خادم‘ بنا دیا جس نے خدمت کو بھی عبادت بنادیا جس نے غلامی کو حسن سلوک سے آ زادی کا خوش رنگ لباس دیا وہ بچہ محض آٹھ سال کا تھا کھیلنے کودنے کی عمر میں خوش قسمتی سے رہر اعظم ملک کا خادم بن گیا اس نے علم سیکھا ، رہبر کے ایک ایک عمل کی پیروی کی رہبر کی ہر بات پر سرتسلیم خم کیا ، ہر حکم پر لبیک کہا اللہ نے اسے وہ عزت ، مرتبہ اور مقام و یا کہ لوگوں نے اسے رشک کی نگاہوں سے دیکھا رہبر اعظم ﷺ کی سینکڑوں احادیث اس خادم خاص نے بیان کیں جو آج بھی احادیث کی معتبر کتابوں میں محفوظ ہیں