ہر رات کی سحر ہوئی ہے، ہر دکھ کا مداوا ہوتا ہے، ہر آزمائش کا بدلہ ملتا ہے، لیکن صبر شرط ہے۔ آدمی آسائش کا عادی ہو، مال و دولت کی فراوانی ہو، اولاد آنکھوں کا نور ہو، تو دل میں کبھی رنج کا سایہ بھی نہیں پڑتا۔ اگر یہ سب اچانک چھن جائے تو؟ کیا ہوگا؟ گلے، شکوے، نالے، فریاد! بڑا غلط رویہ ہے۔ یہی ہم کرتے ہیں۔ نعمتیں دینے والا، اگر نعمتیں چھین لے تو شکوہ کیسا؟ کیا ہم اللہ کے اس نیک بندے کی طرح صابر نہیں بن سکتے جو ہماری کہانی کا مرکز ومحور ہیں۔ کہانی صرف پڑھنے کے لیے ہی نہیں سبق کے لیے بھی ہوتی ہے۔