ہر دور اور ہر زمانے میں ظلم کو فروغ حاصل رہا ہے۔ انبیاء اور صالحین نے اپنے اپنے دور میں معاشرے میں رونما ہونے والے ظلم وزیادتی کے خلاف بند باندھنے کی کوشش کی ہے۔ کبھی یہ کوششیں کامیاب ہوتی رہی ہیں اور کبھی خود انبیائے کرام بھی ظلم کا شکار ہوکر نقد جان ہار گئے۔ یہی نہیں ظالم لوگوں نے اللہ تعالی کی جانب سے مبعوث انبیائے کرام کو بے دردی سے قتل کیا۔ انھیں آروں سے چیر دیا گیا۔ اس کے مقابلے میں ہر دور میں نیکی اور بھلائی کا چلن عام کرنے کے لیے کوشش ہوتی رہی ہے۔ یہ سلسلہ کل بھی جاری تھا اور آج بھی جاری ہے۔ ہمیں ہر حال میں ظلم کے مقابلے میں عدل و انصاف کے قیام کے لیے کوشش کرنی چاہے۔