انسان کی اس کائنات میں حیثیت و وقعت ہی کیا ہے پانی کے ایک بلبلے کی مانند جو پانی کی سطح پرجنم لیتا ہے اور چند لمحوں میں دم توڑ دیتا ہے۔ اس کے باوجود انسان خود کو اللہ تعالٰی سے بغاوت و نافرمانی کرتے ہوئے اس کے مقابل لے آتا ہے، ذاتی خواہشات کی تکمیل کی خاطر بغاوت پر اتر آتا ہے۔ وہ انسان جس کی حیثیت اللہ رب العالمین کے مقابلے میں پرِکاہ کے بھی برابر بھی نہیں، غرور و تکبر میں انا ربكم الاعلیٰ کا جھوٹا دعوی کرنے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے ایسے انسانوں کا وقتی عروج دائمی تباہی و بربادی کا پیش خیمہ بنتا ہے۔ ظالم ملکہ کا کردار رہتی دنیا تک پوری انسانیت کی جانب سے لعنت و ملامت کا نشان بن کر رہ گیا ہے۔ پڑھے اور عبرت حاصل کیجیے۔